بھلا دیا نا ـــــــــــــــــــــــ ؟
اداس رات میں ،
لہو کی بوندوں میں ،
بس اداسی ہی جاگتی ہے
کہیں پڑھا تھا کہ پھر سنا تھا
اداس رات میں ،
لہو کی بوندوں میں ،
بس اداسی ہی جاگتی ہے
کہیں پڑھا تھا کہ پھر سنا تھا
تو یوں بھی ہوتا ہے یہ اداسی ،
تمام یادوں کی نرم و نازک سی کونپلوں کو ،
کبھی اچانک ہی نوچ لیتی ہے ،
بے خیالی میں ، بے خودی میں
سنو یہ دھڑکا لگا ہے من کو ،
نہ ایسا ہو کہ تم ایسی رات میں ہمیں بھلا دو
یہی تو تم سے کہا تھا جاناں !
وہی ہوا ناں ـــــــــــــ بھلا دیا نا ــــــــــ ؟
No comments:
Post a Comment