سجنی موسم بدل رہا ہے
سرما کی پہلی بارش نے
دروازے پر دستک دی ہے
سرد ہوائیں مجھ سے تیرا پوچھ رہی ہیں
سوپ کے کپ سے اُٹھنے والی بھاپ میں ماٖضی جھلک رہا ہے
کافی میں بھی ہجر کی تلخی گُھلی ہوئی ہے
رستے خاموشی میں لپٹے،سوچ رہے ہیں
اس موسم میں واک پہ آنے والے وہ دو پاگل پریمی
آئیں گے کیا؟
پت جھڑ اوڑھے پیڑوں کی سرگوشی ہر سُو گونج رہی ہے
سجنی!
اُن سے کیا کہنا ہے؟
سرما کی پہلی بارش نے
دروازے پر دستک دی ہے
سرد ہوائیں مجھ سے تیرا پوچھ رہی ہیں
سوپ کے کپ سے اُٹھنے والی بھاپ میں ماٖضی جھلک رہا ہے
کافی میں بھی ہجر کی تلخی گُھلی ہوئی ہے
رستے خاموشی میں لپٹے،سوچ رہے ہیں
اس موسم میں واک پہ آنے والے وہ دو پاگل پریمی
آئیں گے کیا؟
پت جھڑ اوڑھے پیڑوں کی سرگوشی ہر سُو گونج رہی ہے
سجنی!
اُن سے کیا کہنا ہے؟
No comments:
Post a Comment